Scroll to Top

سیرتِ رسولِ رحمت ﷺ – انسانیت کے لیے کامل دستورِ حیات

ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی آئیڈیل ہوتا ہے۔ دنیا کی عظیم شخصیات آتی گئیں، اور ان کے نظریات بھی وقت کے ساتھ مٹ گئے۔ لیکن تاریخِ انسانی کی سب سے کامل شخصیت، وہ ذاتِ اقدس ہے جسے اللہ نے فرمایا:
“وما أرسلناك إلا رحمة للعالمين”
(الأنبياء: 107)
“اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔”

یہ ذات محمد بن عبداللہ ﷺ کی ہے، جن کی حیاتِ مبارکہ ایک کامل اور ہمہ گیر نمونہ ہے — ہر انسان، ہر طبقے اور ہر دور کے لیے۔


سیرت کا تاریخی پس منظر

نبی کریم ﷺ کی بعثت ایسے وقت میں ہوئی جب دنیا ظلم، جہالت، شرک، تعصب، اور اخلاقی پستی کا گڑھ بن چکی تھی۔ عورت کی عزت کو پامال کیا جاتا، غریبوں کو کچلا جاتا، اور طاقت کو ہی حق سمجھا جاتا۔

ایسے اندھیروں میں اللہ تعالیٰ نے سیرتِ محمدی ﷺ کے ذریعے نورِ ہدایت اتارا، جیسا کہ قرآن میں فرمایا:
“لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوۃ حسنۃ”
(الأحزاب: 21)
“یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔”


سیرت کے عظیم پہلو

1. اخلاقِ حسنہ کا پیکر:

آپ ﷺ نے فرمایا:
“إنما بُعثت لأتمم مكارم الأخلاق”
“مجھے صرف اس لیے بھیجا گیا کہ میں عمدہ اخلاق کو مکمل کر دوں۔”

یہ سب آپ کی سیرت کے مظاہر ہیں۔

2. عفو و درگزر کا عملی مظاہرہ:

طائف کے واقعے میں جب اہلِ شہر نے سنگ باری کی، اور فرشتہ پہاڑوں کو آپ کے اشارے پر گرانے پر تیار تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
“بل أرجو أن یخرج الله من أصلابهم من یعبد الله وحده لا یشرک به شیئاً”
“بلکہ مجھے امید ہے کہ ان کی نسل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ کی عبادت کریں گے۔”

3. عدل و مساوات کا عالمگیر پیغام:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“لو أن فاطمہ بنت محمد سرقت لقطعت یدها”
“اگر محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں۔”
یعنی عدل میں کوئی رعایت نہیں، نہ رشتہ نہ تعلق۔

4. علم، حلم، شجاعت، قیادت:

آپ ﷺ:


سیرت – ہر رشتے میں کامل نمونہ


سیرت کی ہمہ گیریت – آج کے لیے پیغام

آج کا انسان جدیدیت کے باوجود انتشار، بے چینی اور اخلاقی زوال کا شکار ہے۔ انسان کو دولت تو مل گئی، سکون نہ ملا۔ ترقی ہوئی، مگر تباہی بھی آئی۔

ایسے میں سیرتِ نبوی ﷺ ہمیں سکھاتی ہے کہ:


نتیجہ: عمل کا پیغام

سیرتِ نبوی ﷺ صرف پڑھنے کے لیے نہیں، زندگی میں اتارنے کے لیے ہے۔ یہ ایک مکمل نظامِ حیات ہے جو انسان کو دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔

“وإنك لعلى خلق عظیم”
(القلم: 4)
“اور بے شک آپ اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں۔”


اے نوجوان! اے عالم! اے معلم! اے راہنما!
زندگی کے جس موڑ پر ہو، اپنا قبلہ سیرتِ محمد ﷺ کی روشنی میں متعین کرو۔ یہی تمہاری دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔