سیرتِ رسول ﷺ تاریخ کا وہ روشن باب ہے جو ہر دور کے انسان کو روشنی، ہدایت، اخلاق، رہنمائی، اور مقصدِ زندگی عطا کرتا ہے۔
محمد ﷺ صرف مسلمانوں کے نبی نہیں، بلکہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے:
“وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ”
(الأنبياء: 107)
آپ ﷺ کی سیرت نہ صرف دین کی تعلیم ہے بلکہ دنیا کی اصلاح اور دلوں کی تربیت کا عظیم ذریعہ ہے۔
“سیرت” کا مطلب ہے: چال، کردار، زندگی کا طرز، روزمرہ کا عمل۔
“سیرتِ رسول ﷺ” سے مراد ہے:
آپ ﷺ کی زندگی کے تمام پہلو — عقیدہ، عبادات، معاملات، اخلاق، جہاد، سیاست، عائلی زندگی، اور دعوت۔
رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہر میدان میں کامل نمونہ ہے:
پہلو | مثال |
---|---|
عقیدہ | توحید پر غیر متزلزل یقین، شرک و بدعات سے مکمل براءت |
عبادت | نماز، روزہ، حج، زکاة، تہجد، اذکار، قرآن کی تلاوت |
اخلاق | صدق، امانت، تواضع، حلم، عفو، عدل، سخاوت |
گھر و خاندان | بیویوں سے حسنِ سلوک، بچوں پر شفقت، والدین کا احترام |
دشمنوں سے معاملہ | فتح مکہ پر عام معافی، یہودیوں سے معاہدات |
سیاست و حکومت | مدینہ کی ریاست، عدل و مساوات کا نفاذ |
دعوت و تبلیغ | مکہ کے سخت حالات، طائف کا واقعہ، ہجرت، بدر و احد |
آپ ﷺ نے اعلانِ نبوت سے پہلے بھی کبھی جھوٹ نہیں بولا۔
قریش آپ کو الصادق الأمین کہتے تھے۔
طائف میں پتھر مارے گئے، مگر آپ ﷺ نے بددعا نہ کی، بلکہ دعا کی:
“اللهم اهد قومي فإنهم لا يعلمون”
اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو حد نافذ کی جائے گی۔
گھروں میں، صحابہ کے ساتھ، دشمنوں کے ساتھ — ہر جگہ آپ ﷺ کا مزاج رحمت اور شفقت سے بھرپور تھا۔
رسول ﷺ کی سیرت روشنی ہے، ہدایت ہے، زندگی ہے۔
اگر ہم نے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سیرت کے مطابق نہ بنایا،
تو ہم گمراہی، اختلاف، اور ذلت کا شکار ہوتے رہیں گے۔
🌙 آئیے!
رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کا ثبوت دیں —
ان کی سیرت کو سمجھ کر، اپناتے ہوئے، اور دوسروں تک پہنچاتے ہوئے۔